سہ ماہی ’ادبی نشیمن‘ کے ’محمود الٰہی نمبر‘ کی رسم اجراءمنعقد

لکھنو: پروفیسر فضل امام نے کہاکہ استاد محترم ڈاکٹر محمود الٰہی ایک باوقار ادبی شخصیت کا نام ہے اور وہ محقق و ناقد دونوں حیثیتوں سے معتبریت کے درجے پر فائز تھے۔ انہوںنے اپنے طویل ادبی سفر کے دوران مشفقانہ جذبے کے ساتھ ایک استاد کے طور پر ایسی تدریسی خدمات انجام دیں ہیں جن کی کوئی دوسری مثال سامنے نہیں آئی ہے۔

پروفیسر فضل امام آج یہاں اپنی قیام گاہ ، جعفریہ کالونی میں لکھنو ¿ سے شائع ہونے والے سہ ماہی جریدہ ادبی نشیمن کے ’محمود الٰہی خصوصی شمارہ‘کا اجراءکرنے کے موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔ انہوںنے کہاکہ محمود الٰہی نے چیرمین کے طور پر اپنے تین دورانیہ میں اترپردیش اردو اکادمی کے اشاعتی پروگرام کا سلسلہ جس خوبی سے شروع کیا تھا اس کی نظیر نہیں ملتی ہے۔ انہوںنے مولانا ابو الکلام آزاد کے اخبار ’الہلال‘ و’ البلاغ‘ کی جلدوں کا عکسی ایڈیشن نہ صرف شائع کرایا بلکہ ان پر ایک پر مغز مقدمہ بھی تحریر کیا۔ایسے میں اترپردیش اردو اکادمی کی یہ ذمہ داری ہوجاتی ہے کہ وہ پروفیسر محمود الٰہی کی بے لوث خدمات کے مد نظر ان پر ایک قومی سیمنار کا اہتمام کرے اور اس میں پیش کیے جانے والے مقالوں کوکتابی شکل میں شائع بھی کرے۔یہی ان کے تئیں بہترین خراج عقیدت ہوگا۔

پروفیسر فضل امام نے ادبی نشیمن کے محمود الٰہی نمبر کی ستائش کی۔ انہوںنے جریدے کے مدیر ڈاکٹر سلیم احمد کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے مبارکباد پیش کی اور کہاکہ اس نوجوان ادبی صحافی میں مجھے مزید کارہائے نمایا ں انجام دینے کی صلاحیتیں نظر آتی ہیں۔انہوںنے مدیر اور رسالہ کے روشن مستقبل کے لےے نیک تمناو ¿ں کا اظہار کیا۔

اس موقع پر ادبی نشیمن کے مدیر ڈاکٹر سلیم احمد نے میگزین کے محمودالٰہی نمبر کا اجراءانجام دینے کے لےے پروفیسر فضل امام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کی سرپرستی آئندہ بھی جاری رکھنے کی درخواست کی۔اس دوران ڈاکٹر سلیم احمد نے ادبی نشیمن کی مختلف اشاعتوں کے بارے میں تفصیل سے روشنی ڈالی۔

اجراءکی تقریب میں روزنامہ آگ کے ایڈیٹر ڈاکٹر اکبر علی، روزنامہ راشٹریہ سہارا کے سینئر صحافی جناب غفران نسیم اور جریدے کے ادبی مشیر جناب رفعت عزمی بھی موجود تھے۔