ڈاکٹروضاحت رضوی نے کیا ’مہ کا مل ‘ کا اجرا

ماہنامہ ” نیادور “ کا اشاریہ ڈاکٹر اطہر مسعود خاں کا وہ ایسا تحقیقی کار نا مہ ہے جو اردو دنیا میں ایک اہم مقام رکھتا ہے ۔ بالخصو ص ریسر چ اسکالرس اس سے زیا دہ سے زیا دہ مستفید ہو رہے ہیں ۔ ڈاکٹر اطہر مسعود نے اشاریہ اردو غزل ، اشاریہ اردو افسانہ ، اشاریہ شعرا ءاتر پردیش ، اشاریہ میر انیس وغیرتیار کر کے اردو محققین و نا قدین کے لیے کام آسان کر دیا ہے ۔
سابق ایڈیٹر نیادو ر ڈپٹی ڈا ئر کٹر اطلا عات میرٹھ ڈیویژن ڈاکٹر وضا حت حسین رضوی آج رامپور غوث منزل تالاب ملا ارم میں انجمن الفلاح ویلفیئر سو سائٹی کے زیر اہتمام منعقد تحقیقی و تنقیدی مجموعہ ”مہ کا مل “کا اجراءکرتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہاکہ محترمہ رضیہ پروین نے بڑی خو بصورتی اور سلیقہ بندی سے اس کتاب کو مرتب کیا ہے ۔ ڈاکٹر اطہر مسعود خاں نے یوں تو بہت سارے مضامین سپرد قلم کیے ہیں مگر رضیہ پروین نے ان کے اہم مضامین کا انتخاب کر اسے کتابی شکل میں پیش کیا جو قابل ستائش ہے ۔
ڈاکٹر رضوی نے کہا کہ بلا شبہ ڈاکٹر مسعود کے تحقیقی و تنقیدی مضامین کا یہ مجموعہ اردو قارئین اور ریسرچ اسکالروں کے لیے مفید ثابت ہو گا ۔ انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر خاں نئی نسل کے ان ادبیوں میں ہیں جنکی تحقیقی ، تنقیدی و ادبی صلاحتیں ان کی نگارشات سے ظاہر ہوتی ہیں ۔ وہ جس موضوع پر قلم اٹھاتے ہیں اس کا حق پوری طرح ادا کر نے کی کو شش کر تے ہیں ۔ اشاریہ سازی میں ان کا کوئی جواب نہیں ہے ۔

ڈاکٹر رضوی نے کہاکہ ادب اطفال پر بھی اطہر مسعود نے خاصا کام کیا ہے ۔ اس ضمن میں ان کی پانچ کتابیں اب تک شائع ہو چکی ہیں جبکہ اردو ادب میں ادب اطفال پر بہت کم لکھا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر اطہر کا شمار نئی نسل کے افسانہ نگاروں میں بھی کیا جا تا ہے ۔ ان کے کئی افسانے مقبول بھی ہوئے ۔ افسانوں پر بھی ان کے دو مجموعے کتابی شکل میں شائع ہو چکے ہیں ۔

اس تقریب میں مقامی ادبیوں ، شاعروں اور صحافیوں نے بھی ’مہ کامل ‘ کتاب پر اپنے خیالات پیش کیے ۔ آخر میں انجمن الفلاح کے بانی اور سماجی کا رکن انور مسعود نے تقریب اجرا ءمیں تشریف لانے والوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ رامپور شعرو ادب کا بڑا مر کز رہا ہے ۔ سر زمین رامپور نے اردو ادب کی بڑی خدمت کی ہے ۔ انہوں نے نئی نسل کے شعرا ء، ادبا ءسے اپیل کی کہ وہ رامپور کی ادبی فضا کو مزید بہتر بنائیں ۔ انہوں نے کہاکہ رامپور کے ادبی پروگرام میں نوجوان ادبیوں کی موجودگی اس بات کو ثبوت ہے کہ رامپور اپنا ادبی وقار ہمیشہ بنائے رکھے گا۔