لکہنوَ: مصر کے سابق صدر محمد مرسی عیسی العیاط کی وفات پر ناظم ندوۃ العلماء حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی نے آج اپنا تعزیتی بیان جاری کیا- اپنے بیان میں مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی نے کہا کہ مصر میں حکومت اور اخوان کے درمیان ٹکراؤ ۱۹۵۲؁ء کے فوجی انقلاب کے بعد سے شروع ہوا ، جب کہ انقلاب میں دونوں شریک تھے ، انقلاب کے فوجی رہنما اور صدر جمال عبد الناصر اور ان کے اخوانی رفقاء میں اختلاف ہوا ، جمال عبد الناصر فوجی قوت کے حامل تھے ، اختلاف کو دبا نے کے لئے فوجی قوت کا سہارا لیا گیا ، اور پھرٹکراؤکا یہ سلسلہ ۶۸ سال سے تاحال جاری ہے ، اس دوران تحریک الاخوان المسلمون کو سخت حالات سے گذرنا پڑا ، لیکن ایک عرصہ قید و بند کی مشقتیں برداشت کر نے کے بعد حالات بتدریج نرم ہوئے ، اور ان کو انتخابات میں حصہ لینے کا موقع ملا ، جس میں یہ لوگ کامیاب ہوئے ، لیکن فوجی سربراہ نے اخوانی حکومت کو ختم کر کے ملک کے منتخب صدر جناب محمد مرسی کو معزول کر دیا ، اور ان کو قید و بند کی صعوبتوں سے گذارا ، انہیں مجرم قرار دینے کی کو شش کی، اس دوران ان کو جس طرح حالات سے نبرد آزما ہو نا پڑا ، وہ کیا تھے کہ ان کے نتیجہ میں جناب مرسی اچانک وفات پا گئے ۔

جناب محمد مرسی جن دینی واخلاقی صفات کے حامل رہے ان کو دیکھتے ہوئے ان کی وفات سے بہت تکلیف وافسوس کا احساس ہوا ، جیل میں ا ن کے ساتھ جو معاملہ رہا ہو گا ، اس کی طرف خیال جانا کوئی تعجب کی بات نہیں ، حکومت کی کم از کم یہ ذمہ داری ضرور ہے کہ وہ تحقیق کر کے اس سوال کو ختم کر ے ۔

اس وقت صرف مصر ہی نہیں ، بلکہ مشرق وسطی میں جس قسم کے افتراق و انتشار کے حالات پیدا ہو گئے ہیں وہ بہت رنج و افسوس کا باعث ہیں ، دعا ہے کہ یہ دور ختم ہو ، اور امن و خوشحالی علاقہ میں واپس آئے ، اس کے لئے بہتر حل یہ ہے کہ یہ سب جو مذہبی لحاظ سے بھائی بھائی ہیں اختلافی معاملات آپسی مذاکرات سے حل کریں ، اللہ تعالی سے دعاہے کہ توفیق عطا فرمائے ، مذاکرات کو ترجیح دینے کی ایک مثال اس وقت امریکہ اور طالبان کا دور مذاکرات ہے جو سخت دشمنی کے باوجود مذاکرات کے ذریعہ مسئلہ کو حل کر نے کی بات کررہے ہیں ، مشرق وسطی کے حکام کو بھی چاہئے کہ معاندانہ طرز اختیار کر نے کے بجائے آپسی معاملات مل بیٹھ کر حل کریں ۔