مبارکپور: دور حاضر میں اگر دشمن چاہتا ہے کہ وہ کسی مذھب یا دین پر حملہ کرے تو وہ سب سے پہلے اس مذھب کے عقاید کو مسخ اور تغییر کرنے کی کوشش کرتا ہے اسی لئے ایک مذھبی شخص اور دیندار جہاں اپنے اعمال میں ثابت قدم رہتا ہے وہیں اسے اپنے عقیدہ میں بھی ثبات قدمی کا مظاھرہ کرنا ہوگا.ایک شخص کا عقیدہ اس کے ایمان کے استحکام سے پایدار رہتا ہے، مومن جتنا کمال ایمان کی منزلوں کو طے کریگا اس کا عقید اتنا ہی مضبوط ہوگا۔عقیدہ کا تعلق نہ فقط دل سے ہے اور نہ فقط دماغ سے بلکہ دل اور دماغ دونوں برابر کے شریک ہوتے ہیں۔

مولانا سیف آج یہاں قصبہ مبارکپور اعظم گڑہ میں امامباڑہ چوک قدیم محلہ شاہ محمد پور دینی کلاسیز کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کررہے تھے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ عقاید میں مختلف بحثیں ہوتی ہیں جسمیں سے ایک نبوّت ہے۔ اگر کسی نبی کی نبوت ثابت کرنی ہو تو سب سے پہلے اس کی عصمت اور معصون ہونے کو ثابت کیا جائے چونکہ شریعت میں معصوم اسے کہتے ہیں جہاں گناہ کرنے کی دور کی بات گناہ کے بارے میں سوچتا بھی نہ ہو، اور اک نبی کے معصوم ہونے کے کئی فائدہ بھی ہیں. اب اس کے بعد ایک نبی کو کن کن راہوں سے پہچانا جائے یہ بیان کیا جائے کہ جنمیں سب سے پہلی پہچان معجزہ اسکے بعد گذشتہ نبی کی پیشنگوئی اور پھر نشانیاں ہیں. پرودگار عاکم اگر کسی نبی کو اس کائنات میں ھادی و رھنما بنا کر بھیجتا ہے تو اس کا فائدہ کیا ہے؟ ظاھر ہے اللہ کسی بھی کام کو عبس اور بیکار انجام نہیں دیتا اس کے ہر عمل میں حکمت پوشیدہ ہے.۔ نبوت کے بعد جو عقاید کی بحث ہوتی ہے وہ امامت ہے کہ جس میں ہزار گوشے اور پہلو موجود ہیں۔جس میں مختلف زاویہ اور نظریات سے گفتگو کی جا سکتی ہے۔مولاناسیف کی تقریر سے مومنین مستفید ہوے اس دینی کلاسیز میں سکندر علی مرثیہ خوان. طاہر علی مرثیہ خوان. ظفر مہدی صاحب. خضیر احمد. سلمان اختر. محمد عباس. محمد باقر. ضرغام حیدر. ذیشان عسکری. فہیم حیدر. کے علاوہ کثیر تعداد میں مومنین موجود تھے ۔