دبستان خسرو و کبیر کے زیر اہتمام طرح نشست کا انعقاد

ۙلکھنؤ: مشاعرے ہماری تہذیب کے فروغ میں اہم کردار نبھاتے ہیں تو نعتیہ نشستیں اور مسالمے ہمارے نفس کا تذکیہ کرتے ہیں اس لئے جہاں مشاعروں کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا تو اسی کے ساتھ اپنے مقاصد کی تکمیل کے لئے نعتیہ نشستوں اور مسالموں کو بھی نظرانداز نہیںکیا جا سکتا۔

مذکورہ خیالات کا اظہار 'دبستان خسرو و کبیر' کے زیر اہتمام دبستان کے سکریٹری ڈاکٹر سلیم احمد کی الماس باغ، ہردوئی روڈ واقع رہائش گاہ پر منعقد طرحی نشست کی صدارت کرتے ہوئے روزنامہ آگ کے ایڈیٹر ڈاکٹر اکبر علی نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج کی نعتیہ نشست میں جن شعراء نے اپنا کلام پیش کیا ان میں شعر کی حسن آفرینی کے ساتھ ساتھ عقیدے کی کارفرمائی بھی نظر آئی۔ میں اس خوبصورت بزم کی آراستگی کے لئے اپنے ہم وطن، عزیز اور دوست ڈاکٹر سلیم احمد کا انتہائی مشکور و ممنون ہوں کہ وہ اکثر اس طرح کے ادبی جلسوں کا انعقاد کرکے تشنگان علم و ادب کی سیرابی کا فریضہ انجام دیتے رہے ہیں۔

نشست کے آغاز میں محمد شبیر سحر اورنگ آبادی کی ادارت میں اورنگ آباد سے شائع ہونے والا رسال 'الکریم' کا اجراء بھی عمل میں آیا۔ اس موقع پر شبیر سحر نے 'الکریم' پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ رسالہ علم و ادب کا ترجمان ہے اور اسے مزید بہتر بنانے کے لئے آپ علم دوستوں کے مشورے کی ضرورت ہے۔

نشست میں دی گئی طرح 'ہم ہیں شیدائے صحابہ اور فدائے اہل بیت' پر جن شعراء کا کلام پسند کیا گیا، درج ذیل ہیں:

اولاً ازواج آقا ہیں بنائے اہل بیت

مانتے ہیں یہ ادب سے ہم برائے اہل بیت

(عثمان عازم)

ہے یہی راس و اساس سنیت لاریب فیہ

دل میں ہو حبِّ صحابہ اور ولائے اہل بیت

(آزاد ضمیر انصاری)

آج اس اسلام کی جانب سے ہم بے فکر ہیں

جس کی خاطر خون میں اپنے نہائے اہل بیت

(ڈاکٹر مخمور کاکوروی)

مجھ سے کیا ہوگا بیاں حق ثنائے اہل بیت

عظمتوں کے عرش وہ میں خاک پائے اہل بیت

(احسن اعظمی)

وہ حبیب کبریا ہیں رہنمائے اہل بیت

جن کے صدقے میں ہوئے ہم آشنائے اہل بیت

(معید رہبر)

کیا نرالی شان ان کی کیا نرالا خاندان

کیا کہیں مل پائے گا یہ وصف ہائے اہل بیت

(عاشق رائے بریلوی)

ماسوائے اہل دل پرواز کر سکتے نہیں

عشق کے اسرار سے پُر ہے فضائے اہل بیت

(سحر اورنگ آبادی)

یہ نظارہ دیکھ کر دریا تڑپ کر رہ گیا

کیوں مرے ہوتے ہوئے پانی نہ پائے اہل بیت

(عامر مختار)